** The Haunted Flight - A Tale of Fear in the Skies
ہر کوئی جانتا تھا کہ فلائٹ نمبر 786 ایک معمولی فلائٹ نہیں تھی۔ کئی سالوں سے اس فلائٹ کے بارے میں عجیب و غریب کہانیاں سننے کو ملتی تھیں۔ کچھ مسافروں نے بتایا کہ دورانِ پرواز انہیں ہوائی جہاز میں ایسی چیزیں نظر آئیں جو حقیقت سے پرے تھیں، لیکن کوئی ان کہانیوں پر یقین نہیں کرتا تھا۔
اس دن بھی موسم بالکل صاف تھا، اور کراچی سے دبئی جانے والی یہ فلائٹ اپنے مقررہ وقت پر روانہ ہوئی۔ مسافر خوشگوار موڈ میں تھے۔ بچوں کی ہنسی، کھانے کے ٹرالیوں کی آواز اور معمول کی گہما گہمی ہر طرف محسوس ہو رہی تھی۔ لیکن فلائٹ نے جیسے ہی 35,000 فٹ کی بلندی پر پہنچ کر ہموار پرواز شروع کی، عجیب واقعات ہونے لگے۔
جہاز کے پچھلے حصے میں بیٹھی ایک خاتون نے سب سے پہلے عجیب بات محسوس کی۔ اس نے ائیر ہوسٹس کو بلایا اور کہا، "مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی میری سیٹ کے پیچھے کھڑا ہے، لیکن جب میں مڑ کر دیکھتی ہوں تو کوئی نہیں ہوتا۔" ائیر ہوسٹس نے یہ بات سن کر مسکراتے ہوئے کہا، "محترمہ، یہ شاید آپ کا وہم ہوگا۔ آپ آرام کریں۔" لیکن خاتون کا چہرہ خوف سے سفید پڑ چکا تھا۔
اسی دوران، جہاز کے اگلے حصے میں ایک چھوٹا بچہ اپنی ماں سے کہنے لگا، "امی، وہ آدمی کہاں گیا جو ابھی یہاں کھڑا تھا؟" ماں نے حیران ہو کر اِدھر اُدھر دیکھا لیکن وہاں کوئی نہ تھا۔ بچہ بار بار اصرار کرنے لگا کہ اس نے ایک عجیب شکل والے آدمی کو دیکھا تھا جو اسے دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔
یہ سلسلہ چلتا رہا، اور اب کئی مسافروں کو مختلف غیر مرئی چیزیں نظر آنے لگیں۔ کچھ لوگ کہنے لگے کہ جہاز کے اندر ٹھنڈک بہت زیادہ ہو گئی ہے، حالانکہ ایئر کنڈیشننگ کا درجہ بالکل معمول کے مطابق تھا۔
پائلٹ کیبن میں موجود کپتان احمد اور معاون پائلٹ زبیر کو بھی ایک عجیب بات محسوس ہوئی۔ ان کے سامنے موجود انسٹرومنٹس بار بار خراب ہو رہے تھے، اور جہاز کی سمت بدل رہی تھی، حالانکہ خودکار نظام بالکل درست تھا۔ کپتان احمد نے کنٹرول ٹاور سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن سگنل میں خرابی آ گئی۔ اچانک ان دونوں نے ایک ہی وقت میں اپنے سامنے ایک دھندلی شبیہہ دیکھی، جو دھیرے دھیرے واضح ہو رہی تھی۔ یہ ایک بوڑھی عورت کی شبیہہ تھی، جو اُنہیں دیکھ کر عجیب انداز میں مسکرا رہی تھی۔
کپتان احمد نے خوف زدہ ہو کر کہا، "یہ کیا ہو رہا ہے؟ کیا ہم سب کسی شیطانی قوت کے قابو میں آ چکے ہیں؟" معاون پائلٹ نے کہا، "ہمیں جہاز کو جلدی نیچے اتارنا ہوگا، ورنہ یہ سب کنٹرول سے باہر ہو جائے گا۔"
کپتان نے ہنگامی لینڈنگ کی تیاری شروع کر دی، لیکن اسی لمحے جہاز کے اندر موجود مسافروں نے ایک دل دہلا دینے والی آواز سنی۔ یہ ایک چیخ تھی جو پوری فلائٹ میں گونج اٹھی۔ ہر کوئی خوف کے عالم میں اپنی سیٹ سے چمٹ گیا۔ کچھ لوگ دعائیں پڑھنے لگے، جبکہ کچھ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
جب جہاز لینڈنگ کے قریب پہنچا تو اچانک ہر چیز معمول پر آ گئی۔ وہ عجیب آوازیں ختم ہو گئیں، درجہ حرارت دوبارہ نارمل ہو گیا، اور مسافر حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے۔ کپتان نے فلائٹ کو بخیر و عافیت اتار لیا، لیکن اس کے چہرے پر شدید خوف کے آثار تھے۔
جب مسافر جہاز سے اترنے لگے تو سب کے چہروں پر ایک ہی سوال تھا: "یہ سب کیا تھا؟ کیا واقعی ہم نے کچھ دیکھا یا یہ محض ہمارا وہم تھا؟"
اگلے دن اخباروں میں خبر آئی: "فلائٹ نمبر 786 میں ایک اور پراسرار واقعہ، لیکن جہاز بحفاظت لینڈ کر گیا۔" کوئی نہیں جانتا تھا کہ ان واقعات کے پیچھے کیا راز ہے، لیکن اتنا ضرور تھا کہ یہ فلائٹ ہمیشہ کے لیے مسافروں کے ذہنوں پر ایک خوفناک یاد بن کر رہ گئی۔
**اختتام**
Comments
Post a Comment