The Magician's Fire - Horror Story Episode
رات کا اندھیرا بیدا گونجھان قبرستان پر حاوی تھا، صرف سیاہ اور خوف کے بادل آسمان میں چھائے ہوئے تھے۔ ایک سانٹ سیاہ جوان جادوگر، نام مرید، قبرستان میں اور اس کے ویرانے حصے میں بیٹھا ایک اور خوفناک چلے کی تیاری کررہا تھا۔
مرید کی آنکھوں میں چمک اور چہرے پر وحشت تھی۔ عقبی جانب ایک الاؤ جل رہا تھا، جس میں سے سرخ شعلے اوپر اٹھ رہے تھے۔ الاؤ کے قریب ایک عجیب سی بوری رکھی ہوئی تھی، جس کے اندر کچھ ہڈیوں اور پتوں کے گٹھے تھے۔ عقبی جانب سے ایک خوفناک شکل کا اُلو اپنی گردن گھما کر مرید کو گھور رہا تھا، اور ساتھ میں ایک کالا سانپ بھی رینگتا ہوا قریب آ رہا تھا۔
“آگ بڑھاؤ!” مرید نے زور سے چیخ کر کہا۔ اُلو نے زور سے آواز نکالی، اور سانپ اچانک الاؤ کے قریب رک گیا۔ مرید نے کچھ الفاظ بڑبڑائے، جن کی سمجھ کسی عام انسان کے لیے ممکن نہ تھی۔ اچانک الاؤ کے شعلے مزید بلند ہو گئے، اور قبرستان کے ویرانے میں ایک عجیب سی روشنی پھیل گئی۔
یہ چلہ مکمل ہوتے ہی مرید کی طاقت کئی گنا بڑھنے والی تھی۔ وہ کئی سالوں سے مختلف شیطانی علوم سیکھ رہا تھا، اور آج کا دن اس کے لیے سب سے خاص تھا۔
اچانک زمین لرزنے لگی، اور الاؤ کے شعلوں کے درمیان سے دھوئیں کا ایک بادل اٹھا، جس میں ایک ہیبت ناک شکل بننے لگی۔ وہ شکل کسی شیطانی روح کی تھی، جو مرید کے بلانے پر حاضر ہو چکی تھی۔ مرید نے اس شکل کو دیکھ کر خوشی سے قہقہہ لگایا اور بولا، “اب میری طاقت کو کوئی نہیں روک سکتا!”
شیطانی روح نے مرید سے پوچھا، “تمہیں کیا چاہیے؟”
مرید نے جواب دیا، “میں چاہتا ہوں کہ میرے جادو سے پورا گاؤں خوف میں مبتلا ہو جائے۔ کوئی بھی میری مرضی کے بغیر سکون سے نہ رہ سکے۔”
روح نے ہنس کر کہا، “ایسا ہی ہوگا، لیکن اس کے لیے تمہیں مزید قربانی دینی ہوگی۔”
مرید نے فوراً اپنی بوری سے ایک کالی بلی نکالی اور اسے الاؤ کے قریب لے جا کر ذبح کر دیا۔ خون کے قطرے زمین پر گرے اور فوراً ہی زمین نے وہ خون جذب کر لیا۔ شیطانی روح نے اپنی آواز میں گرج پیدا کرتے ہوئے کہا، “تمہارا کام مکمل ہو چکا ہے۔ اب جاؤ اور گاؤں والوں پر اپنی دہشت قائم کرو۔”
مرید قبرستان سے نکلا تو وہ پہلے سے زیادہ پر اسرار اور خطرناک لگ رہا تھا۔ اُس کے جسم کے اردگرد ایک عجیب سی روشنی تھی، جو کسی عام انسان کو نظر نہیں آ سکتی تھی۔
جب وہ گاؤں کے قریب پہنچا تو اُس نے ایک بزرگ کو دیکھا، جو اپنے کھیتوں کی طرف جا رہا تھا۔ مرید نے ایک لمحے کے لیے آنکھیں بند کیں اور کچھ بڑبڑایا۔ اچانک اُس بزرگ کے اردگرد دھند چھا گئی، اور وہ زمین پر گر گیا۔ گاؤں کے لوگ بھاگ کر اُس کے پاس پہنچے، لیکن بزرگ بے ہوش ہو چکا تھا۔ کسی کو سمجھ نہیں آیا کہ یہ سب کیسے ہوا۔
مرید نے مسکرا کر آگے بڑھنا شروع کیا۔ وہ ہر اُس شخص کو نشانہ بنا رہا تھا جو اُس کے راستے میں آتا۔ کچھ دیر بعد گاؤں کے لوگ خوف زدہ ہو کر اپنے گھروں میں چھپ گئے۔ کسی کو بھی باہر نکلنے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی۔
رات کا وقت تھا، اور مرید اب گاؤں کے مرکز میں پہنچ چکا تھا۔ اُس نے اپنے ہاتھ بلند کیے اور زور سے چیخ کر کچھ الفاظ کہے۔ اچانک گاؤں کے تمام چراغ بجھ گئے، اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔ لوگ خوف سے کانپنے لگے۔
ایک بچے کی آواز سنائی دی، جو اپنی ماں سے کہہ رہا تھا، “ماں، یہ سب کیا ہو رہا ہے؟”
ماں نے بچے کو گلے لگا کر کہا، “بیٹا، دعا کرو کہ ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔”
مرید نے گاؤں کے مرکز میں کھڑے ہو کر کہا، “اگر تم سب چاہتے ہو کہ یہ دہشت ختم ہو جائے، تو میرے سامنے آ کر میری اطاعت قبول کرو۔”
کچھ دیر بعد گاؤں کے بزرگ جمع ہوئے اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ مرید سے بات کریں گے۔ وہ سب خوفزدہ تھے، لیکن اُن کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔
بزرگوں کا ایک وفد مرید کے پاس پہنچا اور کہا، “ہم تم سے معافی چاہتے ہیں۔ براہِ کرم ہمیں بخش دو۔”
مرید نے قہقہہ لگایا اور کہا، “میں تمہیں معاف کر دوں گا، لیکن اس کے لیے تمہیں ہر سال میری خدمت میں قربانی دینی ہوگی۔”
گاوں کے لوگ مجبور تھے، انہوں نے مرید کی شرط مان لی۔ لیکن دل ہی دل میں وہ ایک ایسے شخص کی تلاش میں تھے جو اس جادوگر کا خاتمہ کر سکے۔
کیا گاوں کے لوگ کسی بہادر کو ڈھونڈ سکیں گے جو مرید کا مقابلہ کرے؟ یا یہ دہشت ہمیشہ کے لیے قائم رہے گی؟
**خاتمہ**
very nice . visit: https://www.trendhuntershq.top/2025/04/horrifying-truth-of-13-year.html
ReplyDelete